A Knock at 3:17 AM
صبح 3:17 پر دستک
— ایک ایسی رات جو کبھی ختم نہیں ہوئی
دن کی روشنی میں سب کچھ معمولی لگتا ہے۔
مگر جب رات گہری ہو جاتی ہے،
خاموشی چیخنے لگتی ہے،
اور وقت 3:00 بجے سے آگے بڑھتا ہے —
تب دنیا کا وہ دروازہ کھلتا ہے،
جہاں سے صرف خوف جھانکتا ہے۔
یہ کہانی ایک ایسی ہی دستک کی ہے…
جو روزانہ 3:17 AM پر آتی ہے —
اور ہر بار کوئی نہ کوئی چیز ساتھ لے جاتی ہے۔
شروع کی بات…
یہ سب کچھ اُس دن شروع ہوا جب انعم اور اُس کا شوہر علی
شہر سے باہر ایک پرانا بنگلہ کرائے پر لے کر وہاں منتقل ہوئے۔
"یہاں تو سکون ہے، کوئی شور شرابہ نہیں!"
علی نے خوشی سے کہا۔
انعم نے ہلکی سی مسکراہٹ سے جواب دیا،
لیکن نہ جانے کیوں، اندر سے دل بےچین تھا۔
پہلی دستک
منتقلی کے تیسرے دن،
رات 3:17 پر دروازے پر تین ہلکی دستکیں ہوئیں۔
ٹک... ٹک... ٹک...
علی جاگا، باہر جھانکا — کوئی نہیں تھا۔
"شاید کوئی جانور ہوگا،" اُس نے کہا، اور واپس سو گیا۔
مگر انعم کو لگا جیسے کوئی کھڑا ہے…
بس نظروں سے اوجھل۔
روزانہ کی دستک
چند دنوں بعد یہ دستک روزانہ ہونے لگی۔
ہمیشہ ایک ہی وقت پر: 3:17 AM
پہلے دروازہ، پھر کھڑکی،
پھر کبھی الماری کے اندر سے آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔
انعم نے دروازے کے نیچے ایک بار سایہ بھی دیکھا —
جیسے کوئی جھک کر کچھ دیکھ رہا ہو…
عجیب خواب… یا حقیقت؟
انعم کو ہر رات ایک ہی خواب آنے لگا:
ایک عورت، سفید لباس میں،
سیاہ آنکھیں، اور جلے ہوئے ہاتھ —
جو مسلسل کہہ رہی ہوتی:
"میرا وقت ختم نہیں ہوا…"
وہ خواب نہیں تھا۔
اگلی صبح انعم کے ہاتھ پر انگلیوں کے نشان ہوتے۔
جلے ہوئے… جیسے کسی نے زور سے پکڑا ہو۔
تحقیق کا آغاز
ان دونوں نے جب مقامی لوگوں سے بات کی،
تو ایک بوڑھی عورت نے دھیمی آواز میں بتایا:
"یہ بنگلہ پہلے ایک دائی کا تھا… جو رات 3:17 پر بچوں کو چیک کرنے آتی تھی…
پھر ایک دن اُس پر الزام لگا کہ وہ بچوں کو مارتی ہے۔
گاؤں والوں نے اُسے جلا کر مار دیا۔
تب سے… وہ واپس آتی ہے — اپنے وقت پر۔"
آخری رات… یا نئی شروعات؟
انعم اور علی نے بنگلہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔
لیکن جانے سے ایک رات پہلے…
پھر وہی دستک ہوئی۔
ٹک... ٹک... ٹک...
علی نے دروازہ کھولا —
مگر باہر کچھ نہیں تھا۔
انعم اندر ہی تھی۔
وہ جلدی سے باہر گئی…
اور دیکھتی ہے کہ علی دروازے پر کھڑا ہے — ساکت — بےجان — آنکھیں سفید۔
بس ایک جملہ کہا:
"اب میں جا چکا ہوں… لیکن تم نہیں جا سکتیں۔"
اب بھی…
یہ بنگلہ اب خالی ہے۔
مگر جو بھی نیا کرایہ دار آتا ہے،
اُسے ایک بات واضح ہدایت دی جاتی ہے:
"اگر 3:17 پر دستک ہو…
تو دروازہ مت کھولنا۔"
اختتام پر:
"صبح 3:17 پر دستک" صرف ایک آواز نہیں،
یہ ایک یاد دہانی ہے —
کہ کچھ وقتیں صرف انسانوں کے لیے نہیں ہوتے۔
کچھ دروازے صرف اس لیے بند ہوتے ہیں…
کہ اُن کے پیچھے کچھ چھپا ہوا ہے۔
تو اگلی بار اگر رات کے پچھلے پہر دروازے پر ہلکی سی دستک ہو —
سوچنا ضرور…
کہ کہیں وقت تو 3:17 AM نہیں ہوا؟
Comments
Post a Comment