Trapped in 1902
Trapped in 1902
— قید میں ایک دورِ گزرے کا خوفناک راز
تصور کیجیے کہ آپ اچانک اپنے زمانے سے کسی ایسے وقت میں پھنس جائیں،
جہاں ہر چیز آپ کے لیے ناواقف اور پرانی ہو،
جہاں ٹیکنالوجی کا نام و نشان نہ ہو،
اور جہاں آپ کا جسم اور دماغ ایک صدی پہلے کی حقیقت میں قید ہو۔
یہی ہوا تھا زید کے ساتھ۔
ایک پرانا مکان اور عجیب حادثہ
زید کو ایک پرانے مکان کی مرمت کا کام ملا۔
یہ مکان شہر کے پرانے حصے میں تھا، جس کا نقشہ اور اندرونی ڈیزائن صدیوں پرانا تھا۔
کام کے دوران، زید نے ایک پراسرار کمرا دریافت کیا، جس میں ایک پرانی لکڑی کی الماری اور ایک غبار آلود دستاویز پڑی تھی۔
جب زید نے دستاویز کھولی، اچانک ایک روشنی چمکی اور
وہ خود کو 1902 کے سال میں پایا —
ایک ایسے زمانے میں جہاں لوگ گھوڑے گاڑیوں پر چلتے تھے، اور شہر میں بجلی کا سہولت ناپید تھی۔
پرانے زمانے کی قید
زید نے محسوس کیا کہ وہ اس دور میں پھنس چکا ہے۔
ہر طرف پرانی گاڑیاں، لوگ، اور رسم و رواج اسے حیران کر رہے تھے۔
مگر سب سے خوفناک بات یہ تھی کہ وہ وہاں کسی کی نظروں سے اوجھل نہیں تھا۔
گاؤں والے اسے اجنبی سمجھتے، اور ایک پراسرار عورت مسلسل اُس کا پیچھا کرتی۔
وہ عورت ایک راز لیے ہوئی تھی —
اور زید کو لگا کہ یہی راز اسے وہاں سے نکالنے کا راستہ ہو سکتا ہے۔
خطرناک راز
زید نے معلوم کیا کہ مکان کے مالک نے 1902 میں ایک ظلم کیا تھا،
جس کی سزا میں وہ عورت زندہ دفن کر دی گئی تھی۔
اور اب اُس کی روح، وقت میں قید ہو کر، مکان کے ساتھ بندھی تھی۔
زید کو چاہیے تھا کہ وہ اُس روح کی داد رسی کرے،
تب جا کر وہ واپس اپنے وقت لوٹ سکتا تھا۔
کیا زید وقت سے آزاد ہو سکا؟
یہ کہانی اب بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
کچھ کہتے ہیں زید واپس آ گیا،
تو کچھ کہتے ہیں وہ اب بھی 1902 میں پھنس گیا ہے۔
یہ ایک سبق ہے کہ
کبھی کبھی ماضی کے راز ہمارے حال کو یوں جکڑ لیتے ہیں،
کہ ہم وقت کی زنجیروں میں قید ہو جاتے ہیں۔
Comments
Post a Comment