When We First Met

 یقیناً! یہاں "When We First Met" (جب ہم پہلی بار ملے) کے عنوان پر مبنی ایک خوبصورت اور جذباتی اُردو کہانی پیش ہے:


جب ہم پہلی بار ملے

بارش کی بوندیں کھڑکی کے شیشے پر نرمی سے دستک دے رہی تھیں۔ لاہور کی ایک سرد شام تھی، جب میری زندگی کا وہ لمحہ آیا جسے میں کبھی بھول نہ سکا۔

میں اپنی دوست کی سالگرہ کی تقریب میں گیا تھا۔ نہ زیادہ دل لگا تھا، نہ کسی سے بات کرنے کا خاص موڈ تھا۔ بس ایک کونے میں چپ چاپ بیٹھا ہوا تھا۔ تبھی دروازہ کھلا، اور وہ آئی۔

سفید شال اوڑھے، سادہ سا لباس، مگر انداز ایسا کہ جیسے موسم بھی تھم گیا ہو۔ اُس کی آنکھوں میں عجب سی معصومیت تھی، اور چہرے پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ۔

ہماری پہلی نظر شاید محض اتفاق تھی، لیکن اُس کے بعد سب کچھ بدل گیا۔

دوست نے تعارف کروایا:
"یہ زارا ہے، میری کزن۔ لندن سے آئی ہے۔"

میں نے سلام کیا، اُس نے دھیمی آواز میں جواب دیا۔
"وعلیکم السلام۔"

ہماری بات چیت زیادہ نہیں ہوئی، لیکن جو خاموشی تھی، وہ بہت کچھ کہہ گئی۔

تقریب کے بعد سب باہر نکلے، بارش اب بھی ہو رہی تھی۔ میں نے اپنی چھتری آگے بڑھائی،
"چاہیں تو اس کے نیچے آ سکتی ہیں۔"

زارا نے چند لمحے مجھے دیکھا، پھر سر ہلا کر ساتھ چل پڑی۔ وہ چند منٹ، جب ہم ایک ہی چھتری کے نیچے تھے، میرے دل نے ایک عجیب سا سکون محسوس کیا۔


اُس کے بعد…

ہم دوبارہ ملتے رہے۔ کبھی کافی پر، کبھی کتابوں کی دکان پر۔ اُس کی باتیں دل کو چھو جاتی تھیں۔ وہ ماضی سے زخمی تھی، لیکن اُس کی آنکھوں میں پھر بھی امید تھی۔

میں نے اُسے ہنسنا سکھایا، اور اُس نے مجھے محبت کرنا۔

مہینوں بعد، جب میں نے اُسے پوچھا:
"کیا تم نے اُس دن کچھ محسوس کیا تھا، جب ہم پہلی بار ملے تھے؟"

وہ ہنسی، اور بولی:
"ہاں، مجھے لگا جیسے میں اپنے 'گھر' آ گئی ہوں۔"


اختتام یا آغاز؟

آج ہم شادی شدہ ہیں۔ لیکن ہمارے لیے کہانی کا اختتام وہ لمحہ نہیں تھا، بلکہ شروعات وہی "پہلی ملاقات" تھی۔ جب بارش ہو رہی تھی، اور ایک چھتری نے دو دلوں کو قریب لا دیا تھا۔


اگر آپ چاہتے ہیں تو میں اسی کہانی کا دوسرا حصہ، یا مختلف انداز میں بھی لکھ سکتا ہوں (مزاحیہ، جذباتی، سادہ یا ادبی انداز میں)۔


Comments

Popular posts from this blog

Freelancing vs. YouTube: Pakistan Ke Youth Ke Liye Behtar Kya Hai

The Colors of Love

The Mention of You